غزل

یہ تحریر 291 مرتبہ دیکھی گئی

O

اِس بستی میں ہم کو بھی
دو دن پتّھر ڈھونے ہیں

قرض ہے کتنا اشکوں کا
کیا کیا ہار پرونے ہیں

فرصت ہو تو رو رو کر
داغ بہت سے دھونے ہیں

فصل اُٹھے یا ہاتھ کٹیں
بیج تو آخر بونے ہیں