خداوندا! مرے تن میں رہے میرا لہو زندہ
اگر میرا لہو زندہ تو میری جستجو زندہ
بیک ساعت مکاں سے لامکاں تک روشنی پھیلی
کہا اک لفظِ کُن تو نے ہوا یہ دشتِ ہُو زندہ
یہاں تو صرف سناٹا تھا یہ کس کی صدا گونجی
کہ دشت و کوہ سب جاگے ہوئے سب کاخ و کو زندہ
مگر نقشِ فنا اب بھی مٹائے سے نہیں مٹنا
فضائے نیستی باقی ہوائے تندخو زندہ
دعا کا وقت آتا ہے تو میں خاموش رہتا ہوں
مگر سینے میں رہتی ہے دعا کی آرزو زندہ
یہ شامیں تیرا مرکز ہیں یہ صبحیں تیرا مسکن ہیں
شفق میں روشنی زندہ گلوں میں رنگ و بو زندہ
یہ تیرا نام کیوں میری مناجاتوں میں روشن ہے
یہ میرے حرف میں کس واسطے رہتا ہے تو زندہ
سحر کو سب پرندے جب تری تسبیح پڑھتے ہیں
چمن میں ہر طرف ہوتی ہے تیری گفتگو زندہ
نہ تو منظر میں پوشیدہ نہ میں تصویر سے غائب
میں تیرے سامنے حاضر تو میرے روبرو زندہ
شجر تیرے چمن کا سبز موسم کی نشانی ہو
ثمر آثار شاخوں میں رہے ذوقِ نمو زندہ