سارے شہر کو
تم سے سیکھنی چاہیے
تنہائی اور خوبصورتی
اور تمہاری طرح
بکھر جانا چاہیے
دھند کے نام پہ ہر طرف
تمہاری طرح دیکھنا چاہیے
اندھیرے کی آنت بنے
فتور ایسے شانت بنے
سارے شہر کو
تمہارا لباس بانٹ لینا چاہیے
ڈھونڈنے والوں کی آسانی کے نام پر
اور تمہاری مصروفیت
بنا دی جانی چاہیے
عالمی اُلجھن کی بڑی وجہ
اور تمہارے کمرے کی چیزوں سے
اٹھائی جانی چاہیے دیوارِ آشنائی
دُور سے اُٹھنے والی آنکھ کی خاطر
سارے شہر کو
ملنے چاہئیں تمہاری بَدگمانی کے برملا تحفے
اور رکھی جانی چاہئیں مجسمہِ سکون
کی آخری تہوں میں
تمہاری اَن دیکھی اَدھ برہنہ تصویریں
سارے شہر کو
تم سے سیکھنی چاہیے
بے نیازی، بے اعتنائی
اور دِلوں کے بُت کی خدائی !
شہرِ تِمثال
یہ تحریر 216 مرتبہ دیکھی گئی