اندھیرے کا پتھر
اندھیرے کے پتھر کے پیچھے اُدھر غار میں اک ستارے کا گھر
ستارے کے گھر میں مسافر ہوں مَیں
مرے پاؤں میں آسمانوں کا زینہ، جو ٹوٹا ہوا ہے
خدا کی قسم
خدا پھُول ہے روشنی کا تو اس پھُول پر یہ اندھیرے کا پتھر بھی ہم نے رکھا ہے
٭٭٭
اندھیرے کا پتھر
اندھیرے کے پتھر کے پیچھے اُدھر غار میں اک ستارے کا گھر
ستارے کے گھر میں مسافر ہوں مَیں
مرے پاؤں میں آسمانوں کا زینہ، جو ٹوٹا ہوا ہے
خدا کی قسم
خدا پھُول ہے روشنی کا تو اس پھُول پر یہ اندھیرے کا پتھر بھی ہم نے رکھا ہے
٭٭٭