پرندے کی آنکھوں میں حیرت نہیں تھی،
جزیرے پہ تنہا خدا تھا،
کہ مَیں تھا،
اندھیرے کی موجوں کی زد میں،
لہو کا طلاطم تھا، شریانِ اعظم میں،
چنگاریاں تھیں،
کہ آنکھیں،
پرندے کی آنکھیں،
محبت کی شہنائی
سے بھینے بھینے ٹپکتے ہوے خُون کی لے،
پرندے کی آنکھوں میں حیرت نہیں ہے!
راگ درباری
یہ تحریر 939 مرتبہ دیکھی گئی









