اننا اخماتووا

یہ تحریر 2188 مرتبہ دیکھی گئی

جب تک سوویت یونین کی سالمیت برقرار رہی ماسکو میں رادوگا اشاعت گھر دنیا کی بیش تر زبانوں میں ادبی، علمی اور سیاسی کتابوں کے تراجم شائع کرتا رہا۔ ان زبانوں میں اردو بھی شامل تھی۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد یہ اشاعت گھر فعال نہ رہ سکا۔ جو کتابیں اس کی طرف سے اردو میں شائع ہوئی تھیں وہ رفتہ رفتہ کم یاب ہوتی گئیں۔ کچھ عرصے بعد نایاب ہو جائیں گی۔ ایک کتاب ”موجِ ہوائے عصر“ کے نام سے جدید روسی نظموں کے تراجم پر مشتمل تھی۔ یہ کتاب بھی اب آسانی سے دستیاب نہیں۔ قارئین کی ضیافتِ طبع کی خاطر اس میں سے چند نظمیں، گاہے گاہے، پیش کی جائیں گی۔ پہلے اننا اخماتووا کی یہ نظم ملاحظہ ہو:

خاکِ وطن

دنیا میں ہم سے بڑھ کر

سخت جاں، خوددار اور سادہ لوگ نہیں بستے

۱۹۲۲ء

اُسے تعویذ میں سینے سے چپکائے نہیں رہتے،

کبھی اُس غم زدہ کے مرثیے بھی ہم نہیں کہتے؛

سہانے خواب کو برہم نہیں کرتا خیال اُس کا؛

نہ ہم جنت سمجھتے ہیں، نہ کرتے ہیں سوال اُس کا۔

نہ مانے گا ہمارا دل: یہاں سود و زیاں بھی ہے،

چکا لیں دام جس کے، یہ نہیں بازار کی وہ شے۔

ستم سہتے ہیں، چپ رہتے ہیں، اس پر تلملاتے ہیں،

کوئی عالم ہو، لیکن اس کی ہستی بھول جاتے ہیں۔

پرانی جوتیوں کی خاک سمجھا اور کیا سمجھا!

بہت مانا تو اس کو مَیل اپنے دانت کا سمجھا۔

کچل دے، پیس دے، کیچڑ اڑا لے آج کل کوئی!

مگر اس خاک کا ہوتا نہیں نعم البدل کوئی۔

اسی میں مل کے ہو جائے گا خاکستر، ہمارا تن،

تبھی تو حق جتاتے ہیں، تبھی تو ہے یہ اپنا پن۔ (ترجمہ: ظ۔ انصاری)

سلیم سہیل
http://auragesabz.gamecraftpro.com/%d8%b3%d9%84%db%8c%d9%85-%d8%b3%db%81%db%8c%d9%84/