کسی لہجے میں گرتلخی اُگے گی تو کیا معلوم پھر اتنی اٗگے گی اگا ہے ...

کسی لہجے میں گرتلخی اُگے گی تو کیا معلوم پھر کتنی اٗگے گی اگا ہے ...

تجھ سا ترا خیال مرے ساتھ ساتھ تھا شہرِ شبِ وصال، مرے ساتھ ساتھ تھا ...

انہیں گلہ ہے، انہیں راستے، نہیں دیے گئے اور ہم کہ جن کو ذہن ہی ...

جہاں یہ آگ ہے پہلے دھواں پڑا ہوا تھا زمیں کے ساتھ یہیں آسماں پڑا ...

وہ مجھے تہذیب سکھانے پر مُصِر ہے بندوق کی لَبلَبی سے ہاتھ ہٹائے بغیر وہ ...

بھوک ہوتی ہے تو شب شکر میں کٹ جاتی ہے رزق ملتا ہے تو تقسیم ...

اکھیں نوٹاں۔؟ نوٹ لئیاں! دور تائیں ساول دا کڈھا دور تائیں پانی دا شیشہ شیشے ...

کیا کیا ہیں تماشے وہاں، اُس پار، گرے تو دیکھیں گے ذرا وقت کی دیوار ...

کچھ بھی نیا نہیں ہے مگر سب نیا سا ہے باتیں وہی ہیں لہجہ مگر ...