جل کا کھٹکا بشر کو ضرور رہتا ہے
شعور مرگ ہے اور بے شعور رہتا ہے
کبھی قریب کبھی خود سے دور رہتا ہے
“لحد میں بھی یہی غیب و حضور رہتا ہے
اگر ہو زندہ تو دل نا صبور رہتا ہے”
فراغ ہستیءنا پائیدار یک دو نفس
نفس کی آمد و شد کا شمار یک دو نفس
سکون کیسا ،کہاں کا قرار یک دو نفس
“مہ و ستارہ مثال شرار یک دو نفس
مے خودی کا ابد تک سرور رہتا ہے”
خود اعتمادی تری ،عزم صف شکن تیرا
قبا ہے امن میں اور جنگ میں کفن تیرا
اجل خرید نہیں سکتی بانکپن تیرا
“فرشتہ موت کا چھوتا ہے گو بدن تیرا
ترے وجود کے مرکز سے دور رہتا ہے”