جاگ مسلمان!

یہ تحریر 508 مرتبہ دیکھی گئی

اے غزہ کی پٹی والو! دیکھ رہے ہیں ہم ظلم کی داستان
لب کشائی ہے برائے دُعا صدمے سے دل ہے لہولہان
مسلم حکمرانوں کے بس میں مرہم پٹی، قلم ہے نہ منہ میں حق کی زبان
بُھلا دی آباء کی شان، دُشمن آج لے رہا ہے ہمارا امتحان
عالمِ کُفر ٹوٹ پڑا، کود پڑا، ہو گئے ہیں سب یک جان
عالمِ مسلم سو رہا ہے، مر رہا ہے بیچارہ مظلوم مسلمان
کافر کریں جب وارسب کہیں واہ کَیا کِیا ہے کمال
مسلمان جب کریں وار ہندو، یہودی، عیسائی سب کہیں مُسلم ہیں ظالم یار
حملے ہو رہے ہیں، غزہ اور کشمیر میں لا شے تڑپ رہے ہیں
جانے خاموش کیوں ہیں امن کے ٹھیکیدار، مسلمانوں پر کوڑے برس رہے ہیں
کافر کو مارنا درکنار، دھمکا بھی دیں، عالم ِ کفر کرتا ہے آہ و بکاں
مسلمانوں کی چاہے نسلیں ہی کاٹ ڈالیں، ظالم کہتے ہم ہیں امن کے خواہاں
شہیدوں کا لہو، ہو گا نہ بے آبرو، دے رہا ہے صدا، اے مسلمان
بن کے صلاح الدین ایوبی، اُٹھا تلوار کر ظالموں کی سر کوبی اے مسلمان
کافر کے کتے کا بچہ گر زخمی ہو گردش میں آتی ہیں ایمبو لینسیں، ٹیکسیاں
مظلوم زخموں سے چُور چُور ہیں دور دور بھی نہیں کوئی میڈیکل کا نشان
چنگاریاں نکلتی ہوں گیں دلِ پاش پاش سے
مسلمان سوئے ہوئے ہیں کھا کر ڈبل روٹی کے ناشتے
کئی دنون سے ہے محاصرہ مظلوموں کا نہ کوئی ہے اتا پتا
کھایا ہے کچھ یا پیا ہے کہ نہیں،صبح ہے نہ شام کا دیا ہی نہیں
نکلتے ہیں پھر بھی شیر بن کر، جی رہے ہیں ہمار پرچم تھام کر
لگاتے ہیں وہ نعرہ کہ پاکستان ہے ہمارا، ہم کشمکش میں ہیں
جان دے کر بتاتے ہیں کہ ہم ہے پاکستانی
اور پاکستانی ہیں کے دیکھ رہے ہیں ابھی کافروں کی نانی
ہوش کرو مسلمانوں کہیں گزر نہ جائے سَر سے پانی
گر آج نہ جاگے تو کل ہماری باری ہے آنی
غزہ اور کشمیریوں کے لہو کو سمجھ لو ایمان و وفا کی نشانی
جان کا کیا ہے یہ جان تو پھر ہے آنی جانی
جانی تو ہے بس کرو اب اک مہربانی
اعلانِ جہاد سے جھپٹ پڑو تاکہ یاد آئے ان کو بھی اپنی نانی
کہتے ہو انماء المومنون اخواہ جانے مدد کرنے سے ڈرتے ہو کیوں؟
دُشمنوں کو دندان شکن جواب دینے سے ڈرتے ہو کیوں؟
کئی ہفتوں سے قیدہیں بغیر پانی و خوراک کے
بجلی، فون، نیٹ بند بھی ہیں اور بند ہیں تمام رابطے
نوجوانوں کو اُٹھا کے جیلوں میں ڈال رہے ہیں باری باری
پالیت کتے اغواہ کر رہے ہیں معصوم بہنوں کو وارو واری
جنجھوڑ رہا ہے میرا ضمیر،دل اور ایمان ہمو وقت
کہ کہاں گیا حجاج بن یوسف اور محمد بن قاسم کا کارواں
اک جہاز کے اغواہ کی لڑکی کے خط پر لشکر کشی کا زمانہ
مجاہدوں کے لشکر کا سندھ سے ٹکرانا ملتان تک اسلا م کا جھنڈا لہرانا
آج قید ہیں لاکھوں، اغواہ ہیں ہزاروں، مظلوم ہیں کروڑوں
جانے مسلمان کیوں گنے جا رہے ہیں ڈالر لاکھوں، کروڑوں
مسلمانوں کا لہو آج کیوں ہے اتنا سستا سوچ اے مسلمان
چھوڑ دینا داری، اپنا دین داری،استعمال کر جنگی سازو سامان
بھول جا اب سارے Uٹرن، توڑ دے اب بے بسی کا عالم
نہ کر فون دُشمنوں کے اقرباء کو فسادی ہیں یہ سارے
بجا اب بگلِ جنگ، دبا اب شاہین و غوری میزائل کا بٹن
نچھاور کردیں اب ہم سارا تن، من، دھن
گاؤ اب سارے مسلمان شہادت کے گُن
ہمارا سودا ہے بڑا نایاب، ذرا مجاہد تو بن
مر گئے تو شہید، بچ گئے تو غازی، لڑ گئے تو غیور
دیکھنا نظارہ ہندو، یہودی اور عیسائی ہوتے ہیں بھاگنے پر مجبور
کشمیر ہی دیں گے نہ صرف، فلسطین بھی دیں گے
جتنے علاقے قبضے میں ہیں وہ سب ہاتھ جوڑ کر دیں گے
پاؤں بھی چاٹیں گے اور دُم بھی ہلائیں گے
جب جب مسلمان جہاد کی شمیعیں جلائیں گے
بس کرو اب مزمت کرنا، کیونکہ اب مرمت ہے کرنا
چھوڑو اب تشویش کو، اپناؤ بس اب جہاد کی تجویز کو
کب تک ڈرو گے، کہاں تک صبر کرو گے
ظلم کی آگ لگی ہے جہاں، وہیں پانی میں غرق کرو گے
چھوڑ دو مصلحتوں کو، اپناؤں دین کے مجرب نسخوں کو
سب نسخوں سے بڑا نسخہ ہے اعلان جہاد کا
ایمان کے رشتے میں جڑا ہے رشتہ مسلمان سے مسلمان کا
اب اہلِ وطن نے، تن، من، دھن سے لگانی ہے ضرب کاری
سُن پاکستانی بھائی آج اُن کی کل ہماری باری مٹ جائے گا نام و نشاں
پڑھ نماز عشق کر مدد کشمیری، فلسطینی، عراقی و افغانی یا ہو کوئی مسلمان