آدمی ہمارا

یہ تحریر 2909 مرتبہ دیکھی گئی

اِس عہد کے غزل گویوں میں مجھے احمد مشتاق سب سے زیادہ پسند ہیں۔ ان کے اشعار نے جو دنیا بنائی ہے مجھے بہت مانوس نظر آتی ہے۔ وہی جینے مرنے کے دکھ، دوری اور یگانگت کے وہی قصّے جو عام انسانوں کی زندگی سے مناسبت رکھتے ہیں۔ کہیں نہ تو کسی طرح کا تصنّع نہ اپنے قاری کو مرعوب کرنے کی کوشش۔ احمد مشتاق شعر یوں کہتے ہیں جیسے بس سانس لے رہے ہوں، کسی غیر معمولی کوشش کے بغیر۔ فطرت کے عام مظاہر، عام اشیا اور مناظر کے بیان سے وہ ایک ایسی دنیا کی تصویر مرتّب کرتے ہیں جو ہمارے احساسات سے چپ چاپ ایک انوکھا رشتہ قائم کر لیتی ہے۔ کسی مد بھری، تازہ کار اور سحرانگیز شاعری ہے جو پڑھنے والے کو فوراً اپنے اعتماد میں لے لیتی ہے۔ اُن کے تجربے ہمارے اپنے تجربے بن جاتے ہیں۔ مشتاق احمدصاحب نے اِس کتاب میں احمد مشتاق کی بابت لکھے جانے والے تقریباً تمام مضامین اور تحریریں یکجا کر دی ہیں۔ اُن کی یہ کوشش بہت قابل قدر ہے۔