بغیر آلارم لگائے
میں سونا چاہتا ہوں
تمہاری یادوں کو بھلائے
کدورتیں مٹائے
میں سونا چاہتا ہوں
میں چاہتا ہوں کہ نیند ایسی آئے
جس میں نہ تم ہو، نہ میں ہوں
اور نہ ہی زندگی کا یہ تصور ہو
نہ خواب ادھورے ہوں
نہ خواہشیں ناصبوری ہوں
نہ ہو چاہت تمہاری
اور نہ ہی یہ عالم وحشت
میں چاہتا ہوں کہ نیند ایسی آئے
جس میں
ایک ہی یاد، ایک ہی لمحہ اور ایک ہی منظر ہو
وہ منظر جو کھو گیا تھا
وہ لمحہ جو ٹھہر نہ پایا
اور وہ یاد جو بکھر گئی تھی
حسرت
یہ تحریر 282 مرتبہ دیکھی گئی