تیرے چہرے کی تحریر
میرے جذبوں کی تفسیر
تیرے جسم کی یہ قندیل
میرے تخیّل کی تشکیل
تیری ہنسی ، مِرے غم کا مداوا
تیری خامشی ، میری دلیل
حسن تِرے کا اِحاطہ کرنا ، میرے فن کا عجز
مَیں کہ پریشاں ، بِکھرا ہُوا ، تُو میری تنظیم
تُو میری ذات کا باقی حِصّہ ، تُو میری تکمیل
تُو ہی بتا !
تُو ہی بتا ، کیا سچ نہیں کہتے ، اتنے سارے قرائن ؟
عرشی مُہندِس نے کِیا تُجھ کو میرے لیے ڈیزائن
جانے کیوں پِھر ساتھ ہی اُس نے لِکھ دی یہ تقدیر
ایک کے ہاتھ پہ دوسرے کی
کوئی نہیں ہے لکیر !
کوئی نہیں ہے لکیر !!