ہاسٹل میں پڑنا

یہ تحریر 659 مرتبہ دیکھی گئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پطرس کو ہاسٹل میں پڑنے کی
حسرت ہی رہی
مگر ہم نے ہاسٹل میں
جوانی کی راتیں
اور مرادوں کے دن بسر کیے ہیں ؛
ہم نے ہجر کی راتوں میں
ایک دوسرے کو وصل کے قصے سنائے ہیں ،
ہم نے گرمیوں کی راتیں
ہاسٹل کی چھت پر گزاری ہیں
اور آسمان سے کئی ستارے توڑے ہیں ،
ہم نے سردیوں کی دھوپ میں
کینٹین پر
چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیے ہیں ،
ہم نے وہیں زندگی کا پہلا سگریٹ پیا تھا
اور ایک بے باک قہقہہ لگایا تھا ؛
ہم نے ہاسٹل کے طعام خانے میں
مزے مزے کے پکوان کھائے ہیں،
یاد رہے کہ وہاں کی مرغی ،
مرغی سے کم نہ ہوتی تھی ،
بلکہ کبھی کبھی تو
دال کی پلیٹ میں سے بھی
مرغے کی صدا سنائی دیتی تھی ؛
ہم نے میر کے بہتر نشتر
اپنے دل میں اتارے ہیں ،
ہم نے شہر کے ہر سینما میں
ہر نئی فلم دیکھی ہے ؛
پطرس کو ہاسٹل میں پڑنے کی
حسرت ہی رہی
مگر ہم نے ہاسٹل میں
جوانی کی راتیں
اور مرادوں کے دن بسر کیے ہیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔