غزل

یہ تحریر 1127 مرتبہ دیکھی گئی

O
پل جھپکنے میں کچھ پتا نہ ملا
تم ملے یا کوئی فسانہ ملا
دور تک کوئی ہم نوا نہ ملا
کس بلندی پہ آشیانہ ملا
اشک بے سود، نالہ بے حاصل
درد کو کوئی راستہ نہ ملا
پھر ہوا تجھ کو بھولنے کا شعور
پھر تری یاد کو بہانہ ملا
لوگ تو ہم پہ رشک کرتے ہیں
کس سے کہیے کہ ہم کو کیا نہ ملا