غزل

یہ تحریر 1283 مرتبہ دیکھی گئی

O

کسی کے دل میں سمانا، کبھی نہ چاہتا تھا
میں اِس عذاب میں آنا، کبھی نہ چاہتا تھا

پسِ حجاب گزاری ہے زندگی میں نے
جو دیکھتا تھا، دکھانا، کبھی نہ چاہتا تھا

یہ کیوں تمام چراغوں کی لو بڑھائی گئی
میں بزم میں نظر آنا، کبھی نہ چاہتا تھا

وہ راز جو مرے دل کی تہوں میں رہتا ہے
اُسے زبان پہ لانا، کبھی نہ چاہتا تھا


جو شہر چھوڑ کے، زنجیر توڑ کر نکلا
پلٹ کے دشت سے جانا، کبھی نہ چاہتا تھا

میں اپنی خاک کے ذرّوں پہ ناز کرتا ہوں
ستارے توڑ کے لانا کبھی نہ چاہتا تھا