غزل

یہ تحریر 200 مرتبہ دیکھی گئی

شور جو مجھ میں بپا ہے تم اُسے کیا سمجھو
کبھی گنبد میں صدا دو تو یہ نکتہ سمجھو

خامشی دیکھ کے میری مجھے بے حِس جانا
تم بھی کیا خوب سمجھتے ہو ارے نا سمجھو

عشق وہ بات نہیں ہے کہ جو سمجھا دی جائے
کچھ سمجھنا ہے تو دنیا سے گزرنا سمجھو

میرا رہبر تو مرا دل ہے، نہ دعویٰ نہ دلیل
تم بھی اِس راہ پہ آؤ اگر اچھا سمجھو