غزل

یہ تحریر 372 مرتبہ دیکھی گئی

O

اک بات کہی، کہنے کے لیے
بہتے رُخ پر بہنے کے لیے

موجوں کا تلاطم سہتا ہوں
موتی کی طرح رہنے کے لیے

اک خواب ضروری ہوتا ہے
بیداری کو سہنے کے لیے

یہ داغ نہیں مٹنے والا
یہ چاند نہیں گہنے کے لیے

کیا کوئی دفینہ ہے اِس میں
ہے دل کی زمیں دہنے کے لیے