غزل

یہ تحریر 491 مرتبہ دیکھی گئی

O

حاصلِ وصل ہے فراق پھر بھی ابھی نہ جایئے
آپ مرے چمن میں ہیں آب و ہوا بنے ہوئے

ایک طرف گل و سمن اک طرف اُن کا پیرہن
ہم بھی گئے تھے ساتھ ساتھ موجِ صبا بنے ہوئے

عالمِ بے خودی میں رات چاند سے چھوگیا تھا ہاتھ
خون کو دیکھتا کوئی، موجِ طلا بنے ہوئے

دل کی پرکھ سے کیجیے اہلِ جنوں کا امتیاز
اہلِ ہوس بھی ہیں یہاں آبلہ پا بنے ہوئے

دیکھ کے روئے آفتاب کشمکشِ غروب میں
آج کنارِ جوئے آب، آپ ہیں کیا بنے ہوئے