اک سرسبز درخت کی ٹہنی
بھانت بھانت کا پنچھی جس پر باری باری آئے
نازُک ٹہنی بوجھ سے جس كے نیچے کو جھكتی جائے، اوپر آئے
دیر تلک وہ لرزتی رہ کر اپنے آپ میں آئے
بانکا پنچھی، چُوں چُوں چِیں چِیں، خوب ہی شور مچائے اور اترائے
انجانی آہٹ کے ڈر سے اک دن چپکے سے اُڑ جائے، دوسرا آئے
چُوں چُوں چِیں چِیں، خوب ہی شور مچائے اور اترائے
میرے خُدا، یہ درخت کی ٹہنی، سدا یونہی سرسبز رہے، اور
اپنی لچک ہی نہ کھو دے،
ٹہنی لچک ہی نہ کھو دے!
میرے خدا، یہ درخت کی ٹہنی!
یہ تحریر 615 مرتبہ دیکھی گئی