ہم پیڑ تھے
پیڑ لکڑ ہارے لے گئے
اور پات ہوا
پرند بےگھری پروں سے باندھ کر
نیلے آسمان کی آنکھ میں کنکروں کی طرح جا گرے۔
آسمان کی آنکھ چُبھ گئی
برکھا رُت نے بٗن کو گھیر لیا
ساون تازہ دم نہالوں کی جنم رُت ہے
بوڑھے پیڑ کے حصے میں کیا آیا؟؟
لکڑ منڈی۔۔۔۔۔۔!!!
لکڑمنڈی میں آنے والے ہر گاہک کا حُلیہ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
چِتا۔ چُولہا۔ چٗوکھٹ۔ چٗرخی۔ چٗاک۔ چٗپُّو
گاہک کے بُشرے میں نہیں دِل میں ہوتے ہیں
لکڑمنڈی پیڑوں کا نہیں
لکڑیوں کا محشرستان ہے
جہاں ہر چوب پارے کی قیمت الگ
مگر قسمت ایک سی ہوتی ہے
ہم سب لکڑیوں کی
ہمارا انتظار ہماری عقوبت ہے
لکڑمنڈی
یہ تحریر 236 مرتبہ دیکھی گئی