آنکھوں میں ہجوم ہے تو کیا ہے
سیلاب_ نجوم ہے تو کیا ہے
بے علم بھی جی چکے ہیں کتنے
تو بحر_ علوم ہے تو کیا ہے
ہم باد_ صبا سے مل چکے ہیں
یہ باد_ سموم ہے تو کیا ہے
فیشن ہی بدل چکا زمانہ
اب ترک_ رسوم ہے تو کیا ہے
ویرانہ بسا لیا ہے اندر
آبادی کی دھوم ہے تو کیا ہے