کیسے جاتے غم سے آگے ہم اور تم
سنگ تھے چشم_نم سے آگے ہم اور تم
کچھ بھی دیکھ نہیں پائیں گےدنیا میں
اپنے اکیلے دم سے آگے ہم اور تم
خواب کے روزن میں تعبیرخواب نہ تھی اب ہیں بامالم سے آگے ہم اور تم
سودوزیاں کی بات پرانی لگتی ہے
اب ہیں بیش و کم سے آگے ہم اور تم
دیکھ رہے ہیں اپنے دشت کی وحشت میں
ایک غزال کے رم سے آگے ہم اور تم