ہمارے خواب میں اک آستاں بنایا گیا
کسی کو اس میں بہت مہرباں بنایا گیا
الٹ پلٹ کے نہ دیکھو کتاب زیست کو تم
وہیں پہ ٹھیک ہے جس کو جہاں بنایا گیا
ہواۓ کہنہ کا رستہ نہیں کوئی اس میں
فضاۓتازہ میں دل کا مکاں بنایا گیا
کبھی یہ منظروموسم بہت عزیز لگیں
کبھی یہ لگتا ہے سب رائگاں بنایا گیا
زرا سے شور میں پھر شور کائنات ملا
زرا سی بات کو پھر داستاں بنایا گیا