جب تمھاری یادوں کی روشنی اترتی ہے
پھول کھلنے لگتے ہیں زندگی سنورتی ہے
دھوپ لوٹ لیتی ہے لو مرے ستاروں کی
دوسرے کنارے سے رات شکوہ کرتی ہے
خود پگھلنے لگتا ہے حسن اپنی حدت سے
باغ عشق میں خوشبو دور تک بکھرتی ہے
شہر خواب کے اندر سب کی اپنی دنیا ہے
کوئی کہہ نہیں سکتا کس پہ کیا گزرتی ہے
یوں تو سب بناتے ہیں خاکے اپنی الفت کے
دیکھیئے ہواۓ غم کس میں رنگ بھرتی ہے
مجھ پہ جادو کرتی ہے نیند کی پری اکثر
شب کے ساۓ میں میرے جاگنے سے ڈرتی ہے