لفظ کی تاریخ کہیں جنگ کی تاریخ تو نہیں

یہ تحریر 35 مرتبہ دیکھی گئی

لفظ کی تاریخ کہیں جنگ کی تاریخ تو نہیں
لفظ سے اب جنگ کی بو آتی ہے
ان لفظوں سے بھی جنہیں جنگ کی تاریخ کا گواہ بننا ہے
لفظ بھی اب گریزاں ہیں
انہیں اپنی تقدیر پر پشیمانی ہے
موضوع کچھ بھی ہو رخ جنگ کی طرف ہو جاتا ہے
لفظ کی تاریخ کا آغاز جنگ سے ہوا تھا
یا بہت تاخیر سے اس کا علم ہوا
احمد دین نے کہا تھا
“لفظ کی تاریخ جنگ کی تاریخ سے بڑی ہوتی ہے”
شاید اس وقت تک لفظ کا لہو لہان چہرہ سامنے نہیں آیا تھا
جنگ کی تاریخ لفظ کی تاریخ سے بڑی ہوتی ہے
یا بڑی ہوگی
یہ آواز اب لفظ سے آتی ہے
لفظ کی یہ آواز احمد دین نے شاید نہیں سنی تھی
کتنی جنگیں لڑی جا چکی تھیں
لفظ کب سے اپنے لہو لہان وجود کا اعلان کر رہا ہے
خون میں نہائی ہوئی زندگی
ہر روز اپنا لباس تبدیل کر لیتی ہے
جسم کا لباس کتنا پراناہو چکا ہے
خون کا لباس جسم کے اندر کب سے تیار ہو رہا ہے
اس کی خبر پہلے پہل کس نے دی تھی
یہ قصہ کتنا پرانا تھا
اب کتنا نیا معلوم ہوتا ہے
جسم کے اندر سے خون کا لباس فوارے کی صورت نکلنا چاہتا ہے
وجود کے اندر کتنا رن پڑا ہے
پاس کی دنیا کتنی آسودہ ہے
اسے پتہ ہی نہیں کہ جسم کا لباس کتنا پرانا اور دریدہ ہو چکا ہے
اس میں زندگی کے آثار آئیں تو کہاں سے آئیں
ایک ہی خطے کی زندگی میں اتنی آسودگی اور ہنگامی صورت
کہیں کتنی آسودگی ہے کہیں کتنا شور مچ رہا ہے
ایسی آسودگی پر شرم آتی ہے
نیندکی کتنی فراوانی ھے
صبح کی پہلی کرن خون کی لکیر ہی تو ہے
گہری نیند سونے والوں کی آنکھیں کتنی بے خواب ہیں
ایک خواب کب سے پامال ہو رہا ہے
پہلے پہل تعبیر نے کتنا حوصلہ دیا تھا
جسم کے اندر خون کا لباس کب تک تیار ہوتا رہے گا
خون کی گردش ہر بار ایک نیا لباس لے آتی ہے
اس کی گردش کا قبلہ، “قبلہ اول” ہے
میں نے خون کے انہی فواروں سے بننے والے لباس کو دیکھ کر قبلہ اول کو دیکھا اور محسوس کیا ہے

سرور الہدیٰ
11/10/2023