نظم

یہ تحریر 639 مرتبہ دیکھی گئی

وہ لقمہ ء حرام کیا سے کیا مجھے بنا گیا
کھڑا کیا تھا اک ستون معبد وجود میں
رکھی تھی ایک سجدہ گاہ کی بنا
چہار سمت جس کے نخل ہاے سبز پہرہ دار تھے مرے
جبیں بہت دنوں سے میرے معبد وجود میں خمیدہ تھی
جھکی ہوئی نظر میں اک شبیہ متصل مری قرار گہ
….تمام اضطراب دل
مگر اس اضطراب میں سکوت تھا’ ثبات تھا’ سکون تھا
میں کتنی شاد کام تھی
مرا یہ کینہ توز دل صفا سے آشنا ہوا
تھا
کچھ دنوں سے صرف بارگاہ عشق ہورہا تھا
مرجع فنون تھا
صفوں میں صرف میں تھی
اور مجھ سے دو قدم پہ میری جستجو
فضاؤں میں گھلی ہوئی تھی اک صداے نور
کچھ فضیلتوں کا ذکر تھا
عجیب زخم تھا
عجیب درد کی اٹھان تھی
مگر بدن میں جان تھی
یہ کون شخص تھا کہ مجھ کو ورغلا کے لے گیا
مجھے مرے ہی معبد وجود سے
کہاں اٹھا کے لے گیا
بنا تھا مدتوں میں ستر پوش ایک پیرہن
جو تار تار ہوگیا
یہ کیسی عزتیں ملیں مرے خدا!
مرا غرور
میری سجدہ گاہ معبد وجود کا وہ نور
اس چمک دمک میں کھو گیا
…..
پناہ در پناہ در پناہ چاہیے مجھے
یہ لقمہ ء حرام کیا سے کیا مجھے بنا گیا