تیرا وجود الکتاب

یہ تحریر 224 مرتبہ دیکھی گئی

لوح بھی تو، قلم بھی تو، تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

یہاں اقبال نے تین بنیادی قرآنی اصطلاحات استعمال کی ہیں: لوح، قلم، اور کتاب۔ آئیے انہیں فکرِ اقبال کی روشنی میں کھول کر سمجھتے ہیں:
لوح :
قرآن میں ’’لوح محفوظ‘‘ ایک بنیادی حقیقت ہے، جہاں کائنات کا پورا نظام اور تقدیرِ ازلی نقش ہے۔
فکرِ اقبال میں لوح کا مطلب ہے کائنات کی ازلی تقدیر، وہ الٰہی حقیقت جس میں نظامِ ہستی کے اصول محفوظ ہیں۔
یہ لوح کسی جامد تحریر کا نام نہیں بلکہ “زندہ قانون” ہے جو تخلیق کے عمل کو مسلسل راہ دیتا ہے۔
قلم :
’’ن والقلم وما یسطرون‘‘ کے ذریعے قرآن قلم کی عظمت بتاتا ہے۔ قلم تخلیقِ علم اور اظہارِ الٰہی حکمت کی علامت ہے۔اقبال کے نزدیک قلم تخلیقی ارادۂ الٰہی ہے، جو کائنات کو معنی اور سمت عطا کرتا ہے۔
اسی قلم سے تقدیر کی لکیریں کھنچتی ہیں، اور انسان کو شعور و علم عطا ہوتا ہے۔
وجود الکتاب:
’’وجود الکتاب‘‘ یعنی کائنات بذاتِ خود ایک زندہ کتاب ہے، جو اللہ کے کلام اور حکمت کا مظہر ہے۔
اقبال کے ہاں قرآن صرف الفاظ کی کتاب نہیں بلکہ کائنات کا زندہ، متحرک ڈھانچہ ہے، جو مسلسل جلوۂ حق کی تفسیر ہے۔
اس سے مراد یہ بھی ہے کہ انسانِ کامل (بالخصوص نبی اکرم ﷺ) اس الٰہی کتاب کا زندہ ترجمہ ہیں۔
اقبال اس شعر میں کہہ رہے ہیں کہ:
کائنات کے سب راز (لوح)
ان رازوں کے اظہار کا ذریعہ (قلم)
اور ان کا مکمل زندہ مظہر (کتابِ ہستی)
سب کچھ ایک ہی ذاتِ مصطفوی ﷺ میں جلوہ گر ہے۔
یعنی نبی اکرم ﷺ حقیقتِ کائنات کا سرچشمہ بھی ہیں، انکشاف بھی ہیں، اور حتمی تفسیر بھی۔ عارفانہ زبان میں کہا جا سکتا ہے کہ:
لوح = علمِ ازلی (حقیقتِ محمدی کی پوشیدہ شان)
قلم = تخلیقِ عالم (تجلیِ محمدی کی فعّال صورت)
وجود الکتاب = کائنات اور قرآن (حقیقتِ محمدی کا مظہرِ کامل)
اقبال کے نزدیک “حقیقتِ محمدی” ہی اصل میں وہ محور ہے جس کے گرد لوح و قلم اور کائنات سب گردش کرتے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان یہ سمجھیں کہ اسلام جامد مذہب نہیں بلکہ ایک زندہ قوت ہے، جس میں علم، تخلیق، اور حیاتِ تازہ سب شامل ہیں۔اس لیے ’’لوح‘‘ تقدیر کو ظاہر کرتی ہے، ’’قلم‘‘ حرکت و تخلیق کو، اور ’’وجود الکتاب‘‘ قرآن و ہستی کو۔ یہ سب مل کر انسان کو یاد دلاتے ہیں کہ اصل مرکز رسول اللہ ﷺ ہیں۔اقبال کا یہ شعر دراصل یہ پیغام دیتا ہے کہ کائنات کا رازِ ازل، اس کے اظہار کا طریق، اور اس کی زندہ صورت سب کچھ حقیقتِ محمدی ﷺ کے گرد سمٹا ہوا ہے۔ ’’لوح، قلم اور کتاب‘‘ تین الگ مظاہر ہیں، مگر اقبال نے بتایا کہ ان سب کا جامع وجود صرف نبی اکرم ﷺ ہیں۔