چونتیسویں کہانی:نیل کےساحل سے لےکرجامعۂ ازہر تلک: الاؤٹھنڈےہیں لوگوں نےجاگنا چھوڑاکہانی ساتھ ہےلیکن کسےسنائیں گے ...

یا علی گردنوں پر چل رہے ہیں روز خنجر یاعلی ہر طرف اِس شہر میں ...

جہانِ آب و گِل میں تھک کے چُور ہو گئی ہے رات۔ چراغ اور لفظ ...

ادھی عمر ، تے وَل ٹُرن دا سِکھدے سِکھدے لنگھ جاندی ہَے ادھی ہور ٹُرن ...

تینتیسویں کہانی: ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ما: مسعود خرقہ پوش : آپ نے ...

وہ چاند مجھ سے دور ستارا بھی دور ہے دیکھا تھا جو سفر میں نظارا ...

ہر طرف اب دھوپ کے روشن ورق ہیں جن پہ کوئی لکھ رہا ہے میری ...

رفوگر سے کہیو کہ مخمل کے کرتے پہ اندر کی جانب لگے ٹاٹ کا ایک ...