غزل

یہ تحریر 386 مرتبہ دیکھی گئی

دل جو کھویا ہے ڈھونڈتا ہے مجھے
وقت نے جانے کیا کیا ہے مجھے

میں کسی روز جان دے دوں گا
تو جو اس طرح دیکھتا ہے مجھے

اس نے مجھ کو کبھی نہ جینے دیا
جس نے ہر دور میں جیا ہے مجھے

میں کہ اک سوکھا پیڑ تھا کوئی
تو نے سر سبز کر دیا ہے مجھے

میں اکیلا تھا اور خالی تھا
تیری آنکھوں نے بھر دیا ہے مجھے

میں لباس ـ خیال تھا تو نے
کچھ ادھیڑا ہےکچھ سیا ہے مجھے

جو خوشی بھی ملی ہے تجھ سے ملی
تو نے یہ درد بھی دیا ہے مجھے

کسی اپنے سے مل کے رونا تھا
تو نے مجبور کر دیا ہے مجھے