پرانے خواب سے رشتہ نیا بنایا ہے
اسی کو یاد بھی رکھا جسے بھلایا ہے
ہزار پہرے بٹھائے تھے دل کے رستے پر
مجھے پتا نہ چلا وہ کدھر سے آیا ہے
جو میرے دل میں ہے وہ آگ میری اپنی ہے
جو تیرے ہاتھوں میں اک پھول ہے پرایا ہے
میں اپنے حال میں خوش بھی تھا اور اکیلابھی
کسے بتاؤں کسی نے مجھے بلایا ہے
وہ ایک چہرہ نئے خواب دے گیا مجھ کو
وہ ایک لمحہ تھا جس نے مجھے جگایا ہے
یہ کس طرح کا مکاں ہے ہمارے حصے میں
کہیں پہ دھوپ ہے اس میں نہ کوئی سایا ہے







