گلدستے کے پھول ایک دوسرے سے گریزاں تھے
رنگوں اور خوشبوؤں کی یکجائی فطرت کی اجازت کے بغیر تھی
یہ میرا وہم تھا یا کوئی آواز آئی تھی
وقت تو پھولوں کے مرجھانے کا تھا
ہر پھول گلاب نہیں
ہر پھول کا غنچہ نہیں ہوتا
آواز تو غنچے کے چٹخنے کی ہے
ہو سکتا ہے غنچے کے چٹخنے کی آواز کبھی سنی ہو اور آج سنائی دی
سننے اور سنائی دینے میں جو فرق ہے اسے سمجھانے سے
غنچہ اور پھول دونوں قاصر ہیں
آواز تو دراصل غنچوں کا چٹخنا ہے
باقی تمام آوازیں بے ہنگم شور کی مانند ہیں
کیسا المیہ ہے کہ آواز کو آواز رہنے نہیں دیا گیا
ہم نے اسے معنی کا بدل سمجھا
سارا مسئلہ تو معنی ہی کا ہے
شاید غنچوں نے بہت پہلے اس راز کو سمجھ لیا تھا
کہ آواز ہماری گرفت میں ہے
لیکن اس کی آوارگی معنی کی آوارگی سے مختلف ہے
ہر پھول بے آواز ہے یا اسے ہم نے بے آواز سمجھا ہے
آج تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ غنچوں نے کیا کہا تھا؟
یا ہم نے کچھ اور سن لیا تھا
یہ کیسے ممکن ہے کہ غنچے نے سب سے ایک ہی بات کہی ہو
گلدستہ بدستور میرے سامنے تھا
اس کے پھول احساس کی دنیا کو افسردہ کیے دیتے تھے
صاحب جشن نہ پھولوں کی افسردگی کو محسوس کر سکتا تھا
اور نہ ہی اپنے ایک عقیدت مند کی بیوقوفی کو
بیوقوفی کتنی افسردگی کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہے
شاید غنچے نے یہ بھی کہا تھا کہ پھول کا مرجھا جانا
اس کی فطری بیوقوفی اور دانائی ہے
گلدستے سے خوشبو کب کی غائب ہو چکی تھی
اور وہاں سے ایک راستہ اندھیرے کی طرف جاتا دکھائی دیا
جشن کا آغاز ہو چکا تھا
اور میری نظر گلدستے پر مرکوز تھی
ہر شخص اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا
ایک ہی گلدستہ مختلف ہاتھوں سے گزر کر
صاحب جشن تک پہنچ رہا تھا
یہ پہنچنا بھی کتنا گریز پا تھا
یہ کوئی جمہوری عمل تھا یا اخلاقی
صاحب جشن کی طرف سے اعلان تھا کہ لوگ خالی ہاتھ آئیں
گلدستہ یہاں موجود ہے
ایک چھوٹا سا گلاب میرے ہاتھ میں تھا
خود میرے وجود کی طرح ہلکا اور تنہا
صاحب جشن کا چہرہ مرجھاتے ہوئے پھول سے کہیں زیادہ تر و تازہ تھا
چہرے کی جھریوں سے شرارت ٹپک رہی تھی
جھریاں ذرا دیر سے نظر آئیں
انھیں چھپانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی
جھریاں تو عزت افزائی کا سبب بن جاتی ہیں
میں دور کھڑا یہ سب کچھ دیکھتا رہا
مجھے گلدستے کے پھولوں کی طرح سب لوگ ایک دوسرے سے گریزاں نظر آئے
سارا تماشا رسمیات کا تھا
دبے پاؤں میں اس جشن گاہ سے نکل آیا
میرے ہاتھ میں ایک گلاب تھا
جو شاید کسی کے لیے نہیں
ہر جشن گویا مرجھائے ہوئے پھولوں کا جشن ہے
04/06/2023
مرجھائے ہوئے پھولوں کا جشن
یہ تحریر 424 مرتبہ دیکھی گئی
