2024 کے مون سون میں ملک کے ناخداؤں سے ایک ارداس
عمیر غنی
تمہارے لیے ہوے قرض کا ٹیکس میں نے بھر دیا ہے
برسات کی جھڑی لگ چکی ہے
وہ میری خالی جیب کے باوجود مجھ سے محبت پر آمادہ ہے
کیا یہ ممکن ہے
میں اس کی کمر میں ہاتھ ڈالوں
برکھا رُت میں
بھیگے ہونٹوں سے رس چُرا لوں
نم دار آنکھوں میں ڈوبوں اُبھروں
سیلی لٹوں سے جھول جاؤں
تو کیا یہ ممکن ہے تم مجھ پہ اُتری
قطرہ قطرہ اس خوشی میں مجھے نہ چھیڑو
برسات مہینہ بھر رہے گی
یہ جب تھمے گی
میرے پاس جو بھی ہو گا
تمہاری عیاشیوں کی اک اک پائی میں ادا کروں گا
یہ وچن ہے میرا