یہ کیسی دوئی ہے

یہ تحریر 787 مرتبہ دیکھی گئی

یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔؟؟
برسوں سے میں اس گلی میں کھڑی ہوں
میں یہاں مکیں ہوں، مسافر بھی ہوں
یہ کیا کہ یہ میری گلی ہے، اور یہاں گزرنے والوں میں کوئی بھی میرا نہیں ہے
یہ کیسی دوئی ہے۔۔؟؟
میں برسوں سے یہیں کھڑی ہوں، اور ہر مسافر کے ساتھ کچھ کچھ گزرتی جا رہی ہوں
یہاں میرا گھر ہے، جس کےرنگ برنگ روزنوں سے وحشت ٹپکتی ہے
تم محبت کا ذکر کرتے ہو، اور وحشت سے بھاگتے ہو
یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔؟؟
دامن ہے کہ خوابوں سے چھوٹتا نہیں یہاں،اور تعبیر ہے کہ کسی کو نہ ملی ہے
یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔؟؟
اس گلی کے موڑ پر کچھ چہرے نقش ہیں، یہ وہی چہرے ہیں، جن کی یہاں تک رسائی نہیں ہے
یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔؟؟
یہاں خس و خاشاک کا اک ڈھیر ہے
جہاں تجھ جیسے جہاں مجھ جیسے مسافروں کی خواہشوں کے چیتھڑے سہمے پڑے ہیں
ہم مر جائیں گے تو قبر بنے گی،اور جیتے جی خواہشوں کے مقبرے کھڑے ہیں
یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔۔؟؟
میں بڑی فرصت سے ان الجھنوں کا حساب لگانے میں مگن ہوں
اپنے آنگن کی چیختی خامشی پہ ساز بُنوں، آنسووں سے اس موڑ پر پڑے نقش کو دھووں
یا خس و خاشاک کے ڈھیر میں ناچتے درد کا درماں کروں
میں حقیقت کو گماں سمجھوں کہ گماں کو حقیقت کہوں
یہ کیسی دوئی ہے۔۔۔۔۔۔؟؟