درد کے نام بہت
درد بے نام بھی ہے
زخم کے رنگ بہت
زخم بے رنگ بھی ہے
باغ میں پھُول بھی ہیں
باغ میں دُھوپ نہیں
٭
آنکھ میں دھول بھی ہے
آنکھ میں پھُول بھی تھے
کوئلیں کوک چکیں
راستے سوئے نہیں
شہر ویران بہت
٭
آنکھ حیران بہت
آنکھ سے آنکھ ملی
آنکھ نے کچھ نہ کہا
آنکھ نے کچھ نہ سنا
دید کی بات نہ کی
٭
جیت جو مات نہ کی
جیت کر مات رہی
خامشی کوہِ گراں
گونج کو انت نہیں
سسکیاں، باگھ، دمہ
بھیڑیے روئے بہت!