گم شدہ آواز

یہ تحریر 1584 مرتبہ دیکھی گئی

ایک آواز، دور کی آواز
میری تنہائی سے لپٹتی ہے
میرے خوابوں میں سرسراتی ہے
کون جانے کدھر سے آتی ہے
کیا صدا ہے میں یاد کرتا ہوں
زہن میں دھند پھیل جاتی ہے
دھند کے پار کیا ہے کون کہے
ایک تصویر کوندتی ہے کبھی
اک شجر، ایک باغ کا منظر
جانے کس باغ میں سنا میں نے
کوئی نغمہ جو گونجتا ہے ابھی
پر مرے کان سُن نہیں سکتے
عہد کوئی کیا ہوا شاید
جس کو میں مدتوں سے بھول گیا