ٹھیک ہی ہوا

یہ تحریر 730 مرتبہ دیکھی گئی

ٹھیک ہی ہوا
جو ہواؤں نے کہا……. جو خوشبوئیں
سمندروں کے اُس طرف سے آئی تھیں
وہ چودھویں کا چاند تھیں
بس ایک رات
وہ سمندروں کے اُس طرف کا خواب تھیں
چلی گئیں
ٹھیک ہی ہوا
تم گئی بہار کا
گلاب ہاتھ میں لیے
سمندروں کے آس پاس نظم ڈھونڈتے رہو
خواب دیکھتے رہو