نقش

یہ تحریر 353 مرتبہ دیکھی گئی

(نقش)
نا جانے کیوں
میرے ذہن سے
آہستہ آہستہ
تیرے نقش مٹنے لگے ہیں
تیرے عارض،تیرے لب
تیری آنکھیں ،تیرے گیسوں دراز
میری بے بسی
تجھے دیکھ کے
اب کہیی اور بسنے لگی ہے
تیرا نام بھی اب میرے لیے
بے معنی سا ہوگیا ہے
تیرے ہاتھوں سے بنے کاغزی پھول
اب اپنی وقعت کھو چکے ہیں
تیرے لمس کی مہک
اب پھولوں سے جا چکی ہے

ریحان علی کی دیگر تحریریں