جن زمینوں پر موت ہل چلا دے وہ خزاں اور بہار کے احسانات سے بچ جاتی ہیں. اُن پر فصلیں، خرمن، دانے جیسے سوئے ہوئے بچے کا بوسہ، جنگل میں مور کا ناچ. ہم کھٹی میٹھی یادوں کی پوٹلیاں سنبھالتے اور کوری پوروں کے صدقے اُتارتے سروں پر خاک رمائے بھوبل بن گئے. ہمارے سینے سورج تھے اور دل ایک مُٹھی مٹی.
نظم
یہ تحریر 2162 مرتبہ دیکھی گئی