نظم

یہ تحریر 420 مرتبہ دیکھی گئی

دو کمرے کے کچے گھر میں
میری نانی بستی تھی
لکڑی کے اک ٹکڑے سے تب
بوئے کی کنڈی چڑھتی تھی
دو پتھر کندھی سے ہٹا کر
روشن دانی بنتی تھی
جس میں دیکھ کے چوگا پانی
چڑیاں چگنے آتی تھیں
صبح سویرے نام خدا کا
لیکر نانی اٹھتی تھی
سبز کتاب غلاف چڑھا کر
اونچی چھتی پر رکھتی تھی
آنگن میں پانی کو چھڑک کر
جھارو پونچھا کرتی تھی
باغ سے کلیاں توڑ کے کچی
گلدانوں کو بھرتی تھی
اک ڈوری میں مرچیں پرو کر
منڈیر پہ لٹکا دیتی تھی
دن کو بیٹھ کے موزے بنتی
شام کو لکڑی چنتی تھی
تاک میں ایک دیا جلتا تھا
لکڑی پہ روٹی پکتی تھی
دن کو دانہ چگنے والی
چڑیاں رات کو سو جاتی تھیں
روشن دان کی خالی زمیں پر
چاند کہیں سے آ جاتا تھا
دو کمرے کے کچے گھر کو
چاندی محل بنا جاتا تھا