نظم

یہ تحریر 362 مرتبہ دیکھی گئی

تمھیں یاد ہی کہاں ہے
کہیں گھر بھی تھا تمھارا۔
اسی گھر میں تھا ستارہ
کس امنِ بے زماں کا۔
وہی آئنے میں سایہ
کسی شہرِ مہرباں کا۔
سرِشاخسار روشن
کوئی خواب آشیاں کا۔

تمھیں یاد ہی کہاں ہے
کوئی گھر بھی تھا تمھارا۔
جہاں آسرا تمھیں تھا
کہ یہیں کہیں ہے شاید
کوئی شائبہ اماں کا،
کوئی مہرباں سہارا۔
۲۰۱۵ء