منقل شاعری کا نیلا شعلہ

یہ تحریر 2862 مرتبہ دیکھی گئی

شاعری کی کتابیں دھڑا دھر چھپتی ہیں اور ان میں سے بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں پڑھ کر انشراح صدر حاصل ہو۔۔۔۔اس کی وجہ یہ نہیں کہ شاعری کار لا حاصل اور محض تفریح کا ذریعہ ہے بلک یہ ہے کہ بعض شاعر بہت جلد باز ہوتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی شاعری فورا منصہ شہود پر آئے اور وہ بزم شعر میں چکا چوند پیدا کر دیں جبکہ بقول حضرت اقبال

نقش ہیں سب ناتمام خون جگر کے بغیر

نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر

پھر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شاعری کوئی اکتسابی عمل نہیں کہ کسی استاد کے سامنے زانوئے تلمذ طے کریں اور شاعر بن جائیں۔

ان سب باتوں کے باوجود کچھ شاعر ایسے بھی ہوتے ہیں جو صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے اور شاعری کے میدان میں اس وقت اترتے ہیں جب وہ اس فن سے پوری طرح شناسا اور لیس ہو چکے ہوتے ہیں۔ اور میرے پیش نظر اس وقت ایک ایسا ہی شعری مجموعہ ہے جسے پڑھ کر صاحب شعر کی تحسین واجب ہو جاتی ہے ۔

مجموعے کا نام “نیلی آنچ”ہے اور اس شعری مجموعے کی خالق نیلم ملک ہے۔

شاعری کی کوئی لگی بندھی تعریف تو ممکن نہیں ہاں یہ ضرور ہے کہ شاعری نثر سے مختلف قسم کا ایک کلام موزوں ہے جس کی بہت سی اصناف ہیں ۔۔۔عمومی طور پر اسے نظم اور غزل میں تقسیم کیا جانا مناسب ہو گا ۔۔۔نظم کے ساتھ ساتھ  غزل بھی صدیوں سے کہی جا رہی ہے جو نیرنگی خیال کے ایک کرشمے سے کم نہیں ۔۔۔دو مصرعوں میں ایک نکتہ ،ایک بات اور ایک پوری کہانی کا اظہار۔۔۔ایجاز غزل کا اعجاز اور اس کی جان ہے پھر اس کو خوبصورت بنانے کے لیے تشبیہات ،استعارات ،تلمیحات ، بندش الفاظ اور مختلف صنعتوں کی مرصح کاری ۔۔۔اور اس میں خون جگر کی آمزیش

“تب کہیں ہوتی ہے اک مصرع تر کی صورت”

کسی بھی زبان کے شاعروں کے ساتھ ساتھ شاعرات کی فہرست بھی کچھ کم طویل نہیں ۔ یونان کی قبل مسیح کی شاعرہ  سیفو اور بلائی ٹس ،انگریزی کی جارج ایلئٹ ، عربی کی خنساء ، فارسی کی قرتالعین طاہرہ ، پروین اعتصامی ، فروغ فرخ زاد ، ہندی اور اردو کی بے شمار شاعرات میرا بائی ،مہ لقا چندہ بائی اور لطف النسا ء بیگم  سے لے کر آج تک مردوں کے شانہ بہ شانہ اپنا لوہا منوا رہی ہیں ۔

نیلم ملک ایک ایسی شاعرہ ہے جسے آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔۔ نیلی آنچ غزلیات کا مجموعہ ہے جس میں شامل بہت سے شعر سنجیدہ توجہ کے متقاضی ہیں ۔۔۔نیلم ملک نے اپنے پیش لفظ میں درست طور پر یہ بات کہی ہے کہ اس نے اس نیلم کی بجائے اس نیلم کا کھوج لگانے کی کوشش کی ہے جو معروف  اور عام نیلم سے منفرد ہے ۔۔۔اس نے اس بات کا بھی بر ملا اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنی شاعری کے سلسلے میں کچھ لوگوں سے مشاورت کرتی رہی ہیں جن میں شہزاد نئیر کا نام سر فہرست ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کسی غلطی کی نشاندہی ہوئی ہے تو اس نے خود ہی اسے درست کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی بات سب سے اچھی ہے جس سے شعر کہنے والے میں اعتماد پیدا ہوتا ہے ۔

مجھے یہ کہنے میں قطعی کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ نیلم ملک ایک سنجیدہ اور تازہ کار شاعرہ ہے ۔اور اس کا مجموعہ اس لائق ہے کہ اس کی تحسین کی جائے۔۔۔یہ بات کہنے کی اجازت  چاہوں گا کہ بعض اشعار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔۔۔سب جگہ نہیں مگر کچھ جگہ ایسا ہوا ہے کہ “مصرع”یا “مصرعے” کا “ع” اوزان شعر میں شامل نہیں ہو سکا ۔۔۔گویا وہاں مصرا یا مصرے بندھ گیا ہے اور شاید سہوا ایسا ہوا ہو۔۔۔ایک اور بات کہ نیلم ملک نے صرف ایک شعر میں نفی کا لفظ باندھا ہے اور کمال مہارت اور درست انداز سے یہ لفظ شعر میں استعمال ہوا ہے ۔۔۔اکثر شاعر یہ لفظ ابھی کبھی وغیرہ کے وزن پر غلط طور پر باندھ لیتے ہیں جبکہ اس کا وزن سعی کا وزن ہے ۔۔حوالے کے لیے غالب کا مصرع ذہن میں رکھنا چاہیئے

دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

اور

نفی سے کرتی اثبات طراوت گویا

خیر یہ دو ایک ضمنی باتیں تھیں ۔۔۔یہ مجموعہ پڑھ کر دلی راحت محسوس ہوئی اور بلا شبہ نیلم ملک ایک پختہ کار شاعرہ کی حیثیت منظر آرا ہوئی ہیں ۔

اس مجموعے میں 93 غزلیں شامل ہیں جن میں ایک رثائے ذاتی مریم (بھتیجی) کے لیے اور چند شعر شہزاد نیئر کے لیے ہیں۔

یہ نیلم ملک کا پہلا مجموعہ شعر ہے اور مجھے امید ہے ہے کہ

“نقاش نقش ثانی بہتر کشد ز اول”  کے مصداق جب دوسرا مجموعہ آئے گا تو اس سے بھی بہتر ہوگا۔

نیلی آنچ میں سے چند  نیلے شعلوں کی حدت آپ بھی محسوس فرمائیں  :

وہی تھے جو اپنی جستجو میں کھرے نہیں تھے

وگرنہ ہم ان کی دسترس سے پرے نہیں تھے

کیا بچاوں تجھے ،کیا لٹاوں تجھے مختصر زندگی

خود پہ اوڑھوں کہ نیچے بچھاوں تجھے مختصر زندگی

نفی کو یوں اثبات کرو

ختم تم اپنی ذات کرو

اے لا شریک واسطہ اس وصف کا تجھے

کر مجھ سا کوئی اور بنانے کا فیصلہ

کھلونا ہاتھ سے چھوٹا کہ ٹوٹا

نہ کھیلا کیجیے سرکار دل سے

برتے ہیں ذرہ ذرہ جیے ہیں زرا ذرا

ہم نے تمہارے درد سنبھالے نہیں ہوئے

اک عجب سا نشہ ہے کہتے ہیں

ہم بھی کر کے غرور چکھیں گے

جب تانیث کروں میں تیری بنتی ہوں

اپنی جب تذکیر کروں تو بنتا ہے

ہے میری ذات کا زنداں عجب طلسم کدہ

کہ ایک جیسے ہیں دیوار اور در دونوں

نیلی آنچ 192 صفحات  ناشر ماورا بکس قیمت 500 روپئے