مغالطے اور روایت

یہ تحریر 2183 مرتبہ دیکھی گئی

مغالطہ بنیادی طور پر کم علمی پر مبنی ہوتا ہے،عدم تحقیق اور حقائق سے دوری ہی مغالطوں کو جنم دیتی ہے۔ جہاں تحقیق نہیں ہو گی ظاہر ہے وہاں کم علمی پیدا ہو گی اور جہاں کم علمی ہو گی وہاں مغالطے جنم لیں گے۔۔۔ بالخصوص اس تناظر میں کم علمی ایک طرح سے عقیدہ کی وجہ سے پنپتی ہے، وہ کیسے؟ اس کو ہم آخر میں روایت کے ساتھ واضح کریں گے۔۔

وہی لوگ مغالطوں کا شکار ہوتے ہیں جو تاریخ سے جانکاری نہیں رکھتے، تاریخ بھی اُس سے واقف ہوتے ہیں جو پہلے ہی قطعی مفروضوں اور مغالطوں کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہوتی ہے۔ در اصل یہ لوگ حقائق و منطق سے نابلد ہوتے ہیں اُنہیں اس چیز کی تربیت و تعلیم ہی نہیں دی گئی ہوتی۔

ان باتوں کے ساتھ جو بات میں مغالطوں کے حوالہ سے بنیاد سمجھتا ہوں وہ ہے روایت سے ”عقائدی جڑت“ اور روایت بھی وہ جو خود بے بنیاد اور حقائق کے برعکس قائم ہوتی ہے، روایت میں تسلسل ہوتا ہے اور ساتھ اس کے روایت چونکہ ”اتھارٹی“ کو قائم کرتی ہے اور اتھارٹی، نام ہے جبر کا۔۔۔ سو اسے من و عن تسلیم کر لیا جاتا ہے اور پھر تسلسل کے ساتھ اسے قائم رکھا جاتا ہے، درج بالا بات کو ذہن کو میں رکھ کر سوچیں تو در حقیقت مغالطہ، عقیدہ کے طور پر لوگوں کے ذہنوں پر ثبت کر دیا جاتا ہے اور مغالطے ایک طرح کا جبر ہوتے ہیں۔۔۔عقیدہ و اتھارٹی دراصل دونوں جبر کو قائم کرتے ہیں سو اس بنیاد پر ہم یہ بات وثوق سے کہیں گے کہ مغالطے، جبر کا شاخسانہ ہوتے ہیں۔۔جبر، ایک زاویہ سے مغالطوں کی پیداوار ہوتا ہے۔۔۔ایک طرح سے ان میں جدلیاتی تعلق بھی موجود ہے۔۔۔۔

مابعد جدیدیت، روایت کی ان غلط کاریوں کی بنیاد پر اسے رد کرتی ہے، مابعدجدیدیت، روایت کو کیسے رد کرتی ہے؟ اس حوالہ سے ہم روایت کی پیدا کردہ اتھارٹی اور جبر کو بتائیں گے، کیونکہ ہر اتھارٹی و جبر کو مابعد جدیدیت چیلنج کرتی ہے۔