مظہر محمود شیرانی اب اس دنیا میں نہیں رہے

یہ تحریر 2405 مرتبہ دیکھی گئی

مظہر محمود شیرانی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ وہ 9 اکتوبر 1935ء کو راجپوتانہ کی ریاست جودھ پور کے ایک گاؤں شیرانی آباد میں پیدا ہوئے۔ بچپن، ریاست ٹونک اور لاہور میں گزرا۔ 1948ء میں دیگر افراد خانہ کے ساتھ پاکستان آئے۔ تاریخ کے مضمون میں ایم۔ اے کرنے سے ان کی علمی تشنگی میں اضافہ ہوا تو آپ نے فارسی زبان میں ایم۔ اے کرنے کی ٹھانی۔ مظہر محمود شیرانی نے اپنے دادا حافظ محمود شیرانی پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ مظہر محمود شیرانی کے کام میں تصنیف و تالیف، ترجمہ اور خاکہ نگاری شامل ہیں۔ وہ شیخوپورہ میں مقیم تھے۔ وہ معروف شاعر اختر شیرانی کے بیٹے اور ممتاز محقق حافظ محمود شیرانی کے پوتے تھے۔

تصانیف :

 حافظ محمود شیرانی کی علمی و ادبی خدمات (جلد اول اور دوم)

 بے نشانوں کا نشاں(خاکے)

 کہاں سے لاؤں انھیں (خاکے)

جانے کہاں بکھر گئے

خاکے

تالیفات

 مقالات حافظ محمود شیرانی (جلد اول تا جلد دہم)

 مکاتیب حافظ محمود شیرانی

 حافظ محمود شیرانی (کتابیات)

 جادہ نسیاں از حکیم سید محمود احمد برکاتی

 مشاہدات فرنگ از حکیم سید محمود احمد برکاتی

 منتخب مقالات از حکیم سید محمود احمد برکاتی