مرجھائے ہوئے پھولوں کا جشن

یہ تحریر 423 مرتبہ دیکھی گئی

گلدستے کے پھول ایک دوسرے سے گریزاں تھے
رنگوں اور خوشبوؤں کی یکجائی فطرت کی اجازت کے بغیر تھی
یہ میرا وہم تھا یا کوئی آواز آئی تھی
وقت تو پھولوں کے مرجھانے کا تھا
ہر پھول گلاب نہیں
ہر پھول کا غنچہ نہیں ہوتا
آواز تو غنچے کے چٹخنے کی ہے
ہو سکتا ہے غنچے کے چٹخنے کی آواز کبھی سنی ہو اور آج سنائی دی
سننے اور سنائی دینے میں جو فرق ہے اسے سمجھانے سے
غنچہ اور پھول دونوں قاصر ہیں
آواز تو دراصل غنچوں کا چٹخنا ہے
باقی تمام آوازیں بے ہنگم شور کی مانند ہیں
کیسا المیہ ہے کہ آواز کو آواز رہنے نہیں دیا گیا
ہم نے اسے معنی کا بدل سمجھا
سارا مسئلہ تو معنی ہی کا ہے
شاید غنچوں نے بہت پہلے اس راز کو سمجھ لیا تھا
کہ آواز ہماری گرفت میں ہے
لیکن اس کی آوارگی معنی کی آوارگی سے مختلف ہے
ہر پھول بے آواز ہے یا اسے ہم نے بے آواز سمجھا ہے
آج تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ غنچوں نے کیا کہا تھا؟
یا ہم نے کچھ اور سن لیا تھا
یہ کیسے ممکن ہے کہ غنچے نے سب سے ایک ہی بات کہی ہو
گلدستہ بدستور میرے سامنے تھا
اس کے پھول احساس کی دنیا کو افسردہ کیے دیتے تھے
صاحب جشن نہ پھولوں کی افسردگی کو محسوس کر سکتا تھا
اور نہ ہی اپنے ایک عقیدت مند کی بیوقوفی کو
بیوقوفی کتنی افسردگی کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہے
شاید غنچے نے یہ بھی کہا تھا کہ پھول کا مرجھا جانا
اس کی فطری بیوقوفی اور دانائی ہے
گلدستے سے خوشبو کب کی غائب ہو چکی تھی
اور وہاں سے ایک راستہ اندھیرے کی طرف جاتا دکھائی دیا
جشن کا آغاز ہو چکا تھا
اور میری نظر گلدستے پر مرکوز تھی
ہر شخص اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا
ایک ہی گلدستہ مختلف ہاتھوں سے گزر کر
صاحب جشن تک پہنچ رہا تھا
یہ پہنچنا بھی کتنا گریز پا تھا
یہ کوئی جمہوری عمل تھا یا اخلاقی
صاحب جشن کی طرف سے اعلان تھا کہ لوگ خالی ہاتھ آئیں
گلدستہ یہاں موجود ہے
ایک چھوٹا سا گلاب میرے ہاتھ میں تھا
خود میرے وجود کی طرح ہلکا اور تنہا
صاحب جشن کا چہرہ مرجھاتے ہوئے پھول سے کہیں زیادہ تر و تازہ تھا
چہرے کی جھریوں سے شرارت ٹپک رہی تھی
جھریاں ذرا دیر سے نظر آئیں
انھیں چھپانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی
جھریاں تو عزت افزائی کا سبب بن جاتی ہیں
میں دور کھڑا یہ سب کچھ دیکھتا رہا
مجھے گلدستے کے پھولوں کی طرح سب لوگ ایک دوسرے سے گریزاں نظر آئے
سارا تماشا رسمیات کا تھا
دبے پاؤں میں اس جشن گاہ سے نکل آیا
میرے ہاتھ میں ایک گلاب تھا
جو شاید کسی کے لیے نہیں
ہر جشن گویا مرجھائے ہوئے پھولوں کا جشن ہے
04/06/2023