قاتل ( نثری نظم )

یہ تحریر 838 مرتبہ دیکھی گئی

عجیب قاتل ہے !
وہ آلہ قتل سے
کسی کا خون نہیں کرتا ،
وہ دوستوں کے دلوں میں
اندھے کنویں دریافت کرتا ہے ،
اپنے دشمن کو بہلا پھسلا کر
کنویں کے کنارے تک
لے آتا ہے ،
جھانکنے کو کہتا ہے
اور موقع پاتے ہی
دھکا دے کر اندر گرا دیتا ہے ،
ہاتھ جھاڑ کر قہقہہ لگاتا ہے ،
تالی بجاتا ہے ،
اور نئے کنویں کی تلاش میں
نکل کھڑا ہوتا ہے ،
اب اس کی باری ہے
جس کے دل کے اندھے کنویں میں
اس نے دشمن کو گرایا تھا !