کچھ دنوں سے نہ جنوں ہے نہ سکوں ہے یوں ہے
یہ کسی تازہ محبت کا فسوں ہے یوں ہے
سچ تو یہ ہے کہ محبت کے سوا چارہ نہیں
لاکھ کہتے پھریں احباب کہ یوں ہے یوں ہے
جو سر لوح جہاں نقش نہیں ہو پایا
اس فسانے کا زمانوں سے فسوں ہے یوں ہے
آپ باہر کی طرف دیکھتے پھرتے ہیں جسے
وہ تماشا تو مرے یار دروں ہے یوں ہے
اس نے آئینہ مرے سامنے لا رکھا تھا
مجھ کو درپیش اگر کن فیکوں ہے یوں ہے