غزل

یہ تحریر 1158 مرتبہ دیکھی گئی

کچھ دنوں سے نہ جنوں ہے نہ سکوں ہے یوں ہے
یہ کسی تازہ محبت کا فسوں ہے یوں ہے

سچ تو یہ ہے کہ محبت کے سوا چارہ نہیں
لاکھ کہتے پھریں احباب کہ یوں ہے یوں ہے

جو سر لوح جہاں نقش نہیں ہو پایا
اس فسانے کا زمانوں سے فسوں ہے یوں ہے

آپ باہر کی طرف دیکھتے پھرتے ہیں جسے
وہ تماشا تو مرے یار دروں ہے یوں ہے

اس نے آئینہ مرے سامنے لا رکھا تھا
مجھ کو درپیش اگر کن فیکوں ہے یوں ہے