غزل

یہ تحریر 1034 مرتبہ دیکھی گئی

آنکھ کا نور ہے تو ،نور زمانی تو ہے

میرے کومل سبھی جذبوں کی روانی تو ہے

میرا بچپن بھی ، بڑھاپا بھی جوانی تو ہے

اے مرے دیس مری رام کہانی تو ہے

تجھکو دھڑکن کی طرح دل میں بسایامیں نے

جو مرے قائد کی ہے انمول نشانی تو ہے

تیری آغوش میں پروان چڑھا ہے جیون

میری ہستی کی تو بس پوری کہانی تو ہے

مجھ کو توقیر بھی دنیا میں ملی ہے تجھ سے

میری گفتار ، مری شعلہ بیانی تو ہے

یہ جو شاداب کئے رکھتے ہیں دھرتی میری

انہی بہتے ہوئے دریاؤں کا پانی تو ہے

مرغزاروں کی تیرے اونچے پہاڑوں کی قسم

پوری دنیا کے حسیں خطوں کی رانی تو ہے