غزل

یہ تحریر 970 مرتبہ دیکھی گئی

غور سے دیکھو دیوانہ، دیوانہ نہیں ہے
صحرا چھوڑ کے آیا ہے، مستانہ نہیں ہے

کیسے لو دیتے ہیں شبد یہ تم کیا جانو
لفظ شناسی کچھ مشق طفلانہ نہیں ہے

یہ حرمت کی جا ہے پاؤں ہوش سے رکھنا
اے بھائی ! یہ مجلس ہے، مے خانہ نہیں ہے

اُف املا کے باب میں بھی ایسی بے علمی

حضرتِ والا! “مولانا” “مولانہ” نہیں ہے!

اک اک سیپ کو جانچا لیکن وائے قسمت

جُھوٹے موتی سب میں ہیں ، دُردانہ نہیں ہے

دنیا کے ہر موڑ پہ ہے تنبیہہ و تماشا!

پھر بھی کہتے ہو یہ عبرت خانہ نہیں ہے