یوں تھا سفر کی دھن میں دیوانہ پن ہمارا
کاندھے ہی پہ دھرا تھا ہر پل وطن ہمارا
خود کو تلاش کرتے اس خاکداں سے گزرے
میلا ہوا سفر میں یہ پیرہن ہمارا
ہم اس معاہدے سے خوش ہیں چمن کے والی
سرو و سمن ہیں تیرے، بیگانہ پن ہمارا
ہر لفظ میں ہمارے شامل ہوا تحیّر
حیرت سرا سے اُبھرا شاید سخن ہمارا