غزل

یہ تحریر 1837 مرتبہ دیکھی گئی

یوں تھا سفر کی دھن میں دیوانہ پن ہمارا

کاندھے ہی پہ دھرا تھا ہر پل وطن ہمارا

خود کو تلاش کرتے اس خاکداں سے گزرے

میلا ہوا سفر میں یہ پیرہن ہمارا

ہم اس معاہدے سے خوش ہیں چمن کے والی

سرو و سمن ہیں تیرے، بیگانہ پن ہمارا

ہر لفظ میں ہمارے شامل ہوا تحیّر

حیرت سرا سے اُبھرا شاید سخن ہمارا