غزل

یہ تحریر 304 مرتبہ دیکھی گئی

ہمارے خواب میں اک آستاں بنایا گیا
کسی کو اس میں بہت مہرباں بنایا گیا

الٹ پلٹ کے نہ دیکھو کتاب زیست کو تم
وہیں پہ ٹھیک ہے جس کو جہاں بنایا گیا

ہواۓ کہنہ کا رستہ نہیں کوئی اس میں
فضاۓتازہ میں دل کا مکاں بنایا گیا

کبھی یہ منظروموسم بہت عزیز لگیں
کبھی یہ لگتا ہے سب رائگاں بنایا گیا

زرا سے شور میں پھر شور کائنات ملا
زرا سی بات کو پھر داستاں بنایا گیا